طلبہ قرآن مجید کیسے حفظ کریں

طلبہ قرآن مجید کیسے حفظ کریں
ازقلم : حسان بن عبد الغفار سنابلی
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت جن ذرائع سے کرنے کا بندوبست فرمایا ہے ان میں سے ایک اہم ذریعہ حفظ قرآن ہے۔
قرآن مجید کا حفظ کرنا اتنی بڑی سعادت ہے جسے انسان لفظوں میں بیان ہی نہیں کر سکتا ۔
اس کی عظمت کے لئے صرف یہی ایک حدیث کافی ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ : اقْرَأْ وَارْتَقِ، وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا ؛ فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا ".(سنن أبي داود | كِتَابُ الصَّلَاةِ | بَابٌ : اسْتِحْبَابُ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ : 1464).
” حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن ( حافظ قرآن )سے ( جنت میں) کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے
حفظ قرآن کے چند اصول و ضوابط
1 – نیت کو خالص کر لیں.
سو جب آپ حفظ کرنے کی نیت کر لیں تو گناہ اور معصیت کے کاموں سے اجتناب کریں اس سے اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت شامل حال ہو جائے گی۔
2 – اپنے لئے ایک خاص قرآن رکھیں اور کوشش یہ ہو کہ گھر اور مدرسہ دونوں جگہ ایک ہی مصحف استعمال کریں۔کیونکہ حافظ کے ذہن میں صفحہ کا پورا نقشہ محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ حفظ کے دوران اغلاط پہ نشان لگانا ضروری ہوتا ہے اس لیے بھی ایک ہی قرآن کا التزام کرنا ضروری ہے.
3 – حفظ کے لئے مناسب وقت اور ہیئت اختیار کرنے کے ساتھ مناسب جگہ کا بھی استعمال کریں.
*اس میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں :
– وضو کر کے بیٹھیں.
– مناسب وقت کا انتخاب کریں جس میں مکمل راحت اور سکون کا ماحول میسر ہو ، سخت پریشانی اور تکلیف میں حفظ نہ کریں .
اسماعیل بن ابی اویس رحمہ الله فرماتے ہیں : جب تم کوئی چیز حفظ کرنا چاہو تو سو جاؤ، پھر تھجد کے وقت اٹھو اور چراغ جلا کر پڑھنا شروع کر دو یقینا اس وقت اتنا پختہ یاد ہوگا کہ ان شاءالله کبھی بھولے گا نہیں. ( الجامع في الحث علي حفظ العلم، ص: 177).
– کسی خاص جگہ کو اختیار کریں جہاں شور و غل نہ ہو، آمد و رفت نہ ہو نیز زہن کو منتشر کرنے والی کوئی بھی چیز موجود نہ ہو ۔اس کے لئے سب سے بہترین جگہ مسجد ہے لیکن اگر گھر میں بھی سکون کا ماحول میسر ہو تو گھر کو بھی اختیار کر سکتا ہے ("ایک دن مسجد میں، ایک دن گھر میں ،ایک دن کہیں اور ” ایسا نہ کریں)
– مکمل سکون و اطمینان کے ساتھ حفظ کے لئے بیٹھنے کی تیاری کریں.
ابتدا کا مرحلہ
جو سبق حفظ کے لیے تیار کیا جائے اسے استاد کو سنا کر تسلی کر لی جائے تاکہ غلطیاں نہ رہ جائیں، نیز موبائل وغیرہ میں کسی اچھے قاری کا ریکارڈ شدہ قرآن کریم اس سلسلے میں کافی معاون ثابت ہو سکتا ہے.
2 – مطلوبہ پیج( جو پیج یاد کرنا ہو) قرات کے ساتھ معتدل اور خوبصورت انداز میں دیکھ کر پڑھنا شروع کریں ، دس منٹ پڑھنے سے آپ کے اندر حفظ کرنے کی شدید رغبت پیدا ہو جائے گی ۔
3 – اس کے بعد یاد کرنا شروع کریں.
حفظ کے مراحل
- زہن کو مکمل مرکوز رکھیں یعنی یاد کرنے سے پہلے زہن کو قرآن مجید ہی میں لگائیں اور دیگر چیزوں کا خیال نکال دیں .
- – پھر معتدل آواز میں کم از کم پانچ مرتبہ پہلی آیت پڑھ لیں.
- پھر وہی آیت آنکھیں بند کر کے پڑھیں ،اگر درست ہو گئی تو کم از کم پانچ مرتبہ اسی طرح آنکھیں بند کر کے دھرائیں
- 4 – پھر تاکید کے لئے ایک بار دیکھ کر پڑھیں۔
- پر اس کے بعد اسی طرح سے دوسری آیت پھر تیسری آیت ۔۔۔۔۔یاد کریں
- جب ایک پیج اس طرح مکمل ہو جائے تو بیس مرتبہ بغیر دیکھے دھرائیں ان شاء اللہ آپ کے ذہن میں نقش ہو جائے گا.
- نوٹ : اگر اس طریقہ کے علاوہ کسی دوسرے طریقے سے زیادہ بہتر یاد ہوتا ہو تو اسی کو اختیار
- کریں
-
والدین کی ذمہ داری
-
یہ ناممکن ہے کہ کوئی بچہ والدین کی خاص توجہ کے بغیر ہی قرآن حفظ کر لے اس لئے والدین کو ابتداء ہی سے یہ ذہن بنانا چاہیے کہ انہیں بچے کی مستقل نگرانی اور راہنمائی (Follow up) کرنی ہو گی۔
نگرانی اور رہنمائی میں چند چیزیں قابل ذکر ہیں:
1 – ان کو پاک صاف رہنے پر ابھاریں ۔
2 – برے لوگوں ،بے نمازیوں اور تعلیم وتعلم سے دور رہنے والوں کی صحبت سے خاص طور پر روکیں، کیونکہ صحبت بد کا بہت ہی برا بتیجہ ہوتا ہے ۔
3 – خود نمازی بنیں اور بچوں کو بھی نماز کی ترغیب دیں ۔
4 – روزانہ مقررہ اوقات میں انھیں یاد کرنے کا حکم دیں، مثلا :
– بعد نماز عصر 30 سے 45 منٹ تک ۔
– بعد نماز مغرب تا عشاء ۔
– بعد نماز فجر کم از کم ایک گھنٹہ۔
– نیز عشاء کے بعد جلدی سونے اور فجر سے پہلے بیدار ہو کر حفظ کرنے کی ترغیب دلائیں ۔
نیز مقررہ اوقات میں ان سے گھریلو کام نہ لیں ۔
5 – با صلاحیت اور مخلص حافظ قرآن (استاذ) کا انتخاب کریں کیونکہ سب سے بڑا کردار استاذ ہی کا ہوتا ہے لھذا اگر استاذ ہی مخلص نہ ہو تو اثرات غیر متوقع نظر آ سکتے ہیں ۔
6 – ان کے لئے انعام کا اہتمام کریں تاکہ ان کے اندر تنافس و تسابق کا جذبہ بیدار ہو،
-
مثلا کہیں : دس دن میں ایک پارہ حفظ کرنے پر فلاں انعام ۔
-
اساتذہ کی ذمہ داری
-
بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھیں یعنی ایسا رویہ اختیار نہبچھ کریں جس کی وجہ سے نفرت کا ماحول پیدا ہو جائے ۔
افسوس کی بات یہ کہ آج ہمارے ہاں لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ سخت مار کے بغیر بچے حفظ نہیں کر سکتے۔ یہ تصور غلط ہے اور بچے کو قرآن سے نفرت دلانے کا سبب ہو سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال سے کم عمر بچے کو تو صلٰوۃ ترک کرنے پہ پہ بھی مارنے کی اجازت نہیں دی۔ جانوروں تک کو بھی سخت مار اور منہ پہ مارنے سے منع کیا گیا ہے چنانچہ جو لوگ بچوں کو بے دردی سے مارتے ہیں وہ اللہ کے ہاں جواب سوچ رکھیں۔ ہاں بوقت ضرورت مناسب سزا دیں مگر اتنا سخت نہیں کہ مار کے نشانات نظر آنے لگیں ۔
2 – ہر طالب پر یکساں توجہ اور یکساں برتاؤ کریں ۔
3 – بچوں میں مختلف ذرائع سے مسابقت کا جذبہ ابھارنے کی کوشش کریں ،جیسے یہ اعلان کیا جائے کہ جو بچہ روزانہ سب سے زیادہ حفظ کرے گا اسے انعام ملے گا ۔
ہاں انعام کا بار اراکین، ادارہ یا گارجین کے کندھوں پر رہے نہ کہ استاذ پر۔
4 – ایک یا دو عدد غلطیاں ہوں تو برداشت کر لی جائیں ورنہ وہی سبق دوبارہ یاد کرایا جائے ۔
5 – روزانہ اسباق کے ساتھ گزشتہ تقربیاً بیس اسباق پہ مشتمل سبقی سیپارہ ( سبق پارہ) اور آموختہ( پچھلا) بھی سنا جائے ۔
اگر ان باتوں پر پابندی کے ساتھ عمل ہو جائے تو ان شاء قلیل مدت میں ایک طالب حافظ قرآن بن سکتا ہے ۔۔۔۔۔