Uncategorized

تعلیم کے معاملے میں کون سا ملک سب سے آگے ہے، اور کیوں ہے

فن لینڈ شمالی یورپ میں مقیم ایک ادنیٰ سا ملک ہے جو رقبہ کے لحاظ سے ہمارے راجستھان سے تھوڑا چھوٹا ہے جس کی کل آبادی تقریباً 55 لاکھ ہے جو ہمارے ملک ہندوستان کی دارالحکومت کی آبادی کے ایک تہائی ہے مگر پھر بھی فن لینڈ کا شمار دنیا کی بہترین ملکوں میں ہوتا ہے ،عالمی پیمانہ پر مشہور و معروف موبائل کمپنی ‘نوکیا’ فن لینڈ کی ہے، فن لینڈ کی تعلیمی نظام کو پوری دنیا میں سب سے اچھی سمجھی جاتی ہے، فن لینڈ واحد ملک ہے جہاں صد فیصد خوانده شہری پائے جاتے ہیں، فن لینڈ کے طلبہ کو سب سے اچھے ریڈر تسلیم کئے جاتے ہیں، بمشکل ہی کوئی طالب علم فیل ہوتے ہیں، یہاں تعلیم کلی طور پر فری ہے اور سب تک یکساں پہونچ بھی ہے، اسکولی تعلیم کے ساتھ ساتھ کالج کی تعلیم بھی فری ہے، نو سال کی لازمی تعلیم کے لیے ساری کتابیں اور دیگر مطالعہ جاتی مٹیریل بذریعہ اسکول مفت فراہم کیے جاتے ہیں سارے اسکول اور کالج حکومت کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہیں یہاں کچھ مخصوص کالجز کو چھوڑ دیا جائے تو کوئی بھی طالب علم نجی ادارے میں داخلہ نہیں لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فن لینڈ میں پرائیویٹ اسکول نہیں ہیں، دوپہر کا کھانے کا انتظام سن 1978 سے ہی کیا گیا ہے اور کھانا بھی معیاری ہوتا ہے، فن لینڈ میں کوئی بھی بچہ سات سال سے قبل اسکول نہیں جاتا، اور یہاں سات سال کے بعد ہی اسکول میں بچوں کا داخلہ دیا جاتا ہے، سال سال تک بچوں کو ان کا بچپن چین و سکون سے جینے دیا جاتا ہے ،ویسے تو سات سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ڈی کیئر اور چھ سال کے بچوں کے لیے پری اسکول کا بھی انتظام ہے مگر وہاں بچوں کو پڑھایا نہیں جاتا ہے بلکہ وہاں کھیلنا کودنا، نئے بچوں سے ملنا، دوستی کرنا، ایک دوسرے کو سمجھنا اور باہمی تعاون کر اسکول کے ماحول سے انسیت استوار کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے
یہاں درجہ جماعت میں چھوٹی ہوتی ہیں ،ایک سیکشن میں صرف 20 طلبہ کو ہی رکھا جاتا ہے کمزور طلبہ پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے تاکہ متوسط طلبہ کے مدِمقابل ہو سکے اس کے باوجود ضرورت محسوس کرنے پر خصوصی کلاس کا بھی نظام موجود ہے ،یہاں استاد کا مقام نہایت ہی اہمیت کے حامل ہے بہت ہی کم لوگوں کو استاد بنایا جاتا ہے، استاد بننے کے لیے کم از کم ماسٹر ڈگری ہونی لازمی شرط ہے، نیز استاد بننے کے لیے اچھی صلاحیت اور تقویت یافتہ ہونا بھی لازمی شرط ہے، یہاں اسکول اور پڑھائی میں مسابقہ و مقابلہ کی سوچ کی کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ باہمی تعاون کو فروغ دیا جاتا ہے، نیز کتابی معلومات تک محدود نہ رہ کر عملی تعلیم پر زور ہے، یہاں کی تعلیمی نظام طلبہ کو ایک اچھا شہری بنانے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا انسان بنانے پر بھی زور دیتی ہے ۔

مترجم :- صدام رفعت، ٹی جی ٹی سوشل سائنس، مانو ماڈل اسکول، حیدرآباد

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button
Close
Close