بہار میں ودھان سبھا الیکشن اور عوام میں بےچینی۔

ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں پر ہر مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب پر چلنے کا مکمل حق حاصل ہے ۔لیکن بدقسمتی سے پچھلے چھ سالوں سے ایک ایسی پارٹی اقتدار میں آگئی ہے جس نے جمہوریت کے نام پر لوگوں کے اندر صرف دہشت پھیلانے کا کام کیا ہے۔اور یہ بات ہر با شعور شخص اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر یہ پارٹی مزید پانچ،چھ سال رہ جائے تو جمہوریت بے معنی ہوکر رہ جائے گا۔ اسلئے ہر با شعور شخص کو چاہیے کہ وہ یہاں کی جمہوریت کو بچانے کے لیے ہر ممکن قربانی پیش کریں ۔ مستقبل قریب یعنی اگلے تین،چار مہینے میں بہار میں ودھان سبھا الیکشن ہونے والا ہے جسکی تیاری شروع بھی ہوچکی ہے۔کیونکہ اس وقت بہار میں NDA کی سرکارہے جسکو BJP لیڈ کر رہی ہے اور جب سے پلٹو رام (نتیش کمار) NDA میں شامل ہوا ہے تب سے اسے عوام سےزیادہ مطلب مودی سے رہ گیا ہے۔ایسے میں عوام میں بےچینی پھیلی ہوئی ہے کہ وہ کس پارٹی کو ووٹ دے کر اقتدار میں لائے اور ان سے امیدیں وابستہ رکھیں۔ویسے NDA کے مقابلے میں تمام پارٹیوں کا متحد ہوکر الیکشن لڑنا وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن بدقسمتی ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ ہر پارٹی اپنی راج نیتک فائدے کے لئے زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔ ویسے بہار کی راج نیتی میں آر جے ڈی ہی ایک ایسی پارٹی ہے جس نے ذات پات کی راج نیتی کو ختم کر کے تمام لوگوں کو آگے انے کا راستہ ہموار کیا ہے۔اسیطرح پپو یادو (جن ادھیکار پارٹی) بھی اپنا سیاسی سکہ جمانے کے لئے پوری تیاری کے ساتھ میدان میں آئے ہیں اور عوام کو انکے ساتھ ہر موڑ پر کھڑے رہنے کا یقین دلا رہے ہیں ۔اسیطرح سیمانچل کی عوام کی نظر اسد الدین اویسی صاحب کی ایم ای ایم پر ہے جس نے ۳۱سیٹوں پر الیکشن لڑنا کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہے۔اسکے علاوہ کنہیاکمار کی NCP ارو رام ویلاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی بھی اپنی قسمت آزمانے کے لئے تیار ہیں ۔اسکے علاوہ اور بھی بہت ساری پارٹی ہیں جو اپنے سیاسی مفاد کے لئے میدان میں اترے گی اور لوگوں کو گمراہ کرےگی ۔ایسے میں اگر عوام منصوبہ بندی کے تحت کسی خاص پارٹی کو ووٹ نا دیں تو اسکے نتائج ہمارے سامنے ہیں ۔جسکی سزا ہمارے ساتھ ساتھ ہماری اگلی نسلیں بھی بھکتے گی۔۔
آپ لوگ اپنی رائے ضرور دیں!!
(نصیر الدین ابو بکر)