تقریب آئین ہند
آج پورے ملک میں آئین ہند بڑے ہی آب وتاب سے منایا جارہا ہے اس کے فائدے کیا ہیں?
تقریب یوم آئین ہند 2015 سے منایا جا رہا ہے ،آج پورے ملک میں آئین ہند بڑے ہی آب وتاب سے منایا جارہا ہے اس کے فائدے کیا ہیں اور اسے اس دن منانے کا مقصد کیا ہے!؟
یوم آئین منانے کا مقصد ہی عوام کو آئین کے تئیں بیدار کرنا ، بآور کرانا اور یقینی بنانا ہے کہ ملک آئین کے مطابق عمل درآمد ہو ۔
سر پھیلانے والے افراد کو اسی دستور کی بنیاد پر مات دیا جا سکتا ہے ،آئین کے ذریعہ ہی دستور ہند کی حفاظت ممکن ہے، اور اسی کے ذریعہ اقلیتوں ،آدی واسیوں کو پروٹیکشن اور دیگر مظلومین کو انصاف دلایا جا سکتا ہے
وطن عزیز ہندوستان کو ایک لمبی مدت کی آزمائشوں اور قربانیوں کے بعد، 15 اگست 1947 کو آزادی ملتی ہے، آزادی ملنے کے بعد ہمارے سامنے ایک چیلنج ابھر آتی ہے، ملک کو چلانے کی، اصول و ضوابط تیار کرنے کی ، دستور سازی کی، چنانچہ، آزاد ملک کے دانشوران آئین بنانے کی ذمہ داری ایک ایسے ہونہار قابل و لائق شخص کو دیتے ہیں جسے دنیا بھیم راؤ امبیڈکر کے نام سے جانتی ہے-امبیڈکر صاحب اپنے مشارکین کی تعاون سے 2 سال 11 مہینے اور 18 دن کی کوشش سے دستور ہند کو ایوان کے سامنے 26 نومبر 1949 کو پیش کیے اور 26 جنوری 1950 کو اسے کلی طور پر ہندوستان میں نافذکیا گیا۔یہ دستور ہند دنیا کی سب سے بڑی تحریری دستاویز ہے، جس کو ہندی اور انگریزی زبان میں لکھی گئی تھی، اس میں ٹائپنگ اور پرنٹ کا استعمال نہیں کیا گیا ہے اس کی اصل کاپی اب بھی سلامت ہے،
آئین ہند کے دفعات ایسے ہیں جن میں بھارتی شہریوں کے تئیں ریاست کی ذمہ داریوں اور ریاست کے تئیں شہریوں کے فرائض بیان کیے گئے ہیں اس آئین میں بنیادی حقوقِ کے ساتھ ساتھ بنیادی فرائض کا تذکرہ بھی شامل ہیں ۔ہمیں اظہار خیال کی آزادی، جینے کی آزادی، عبادات کی آزادی اور تعلیم و تعلم کی آزادی؛ آئین ہند سے حاصل ہے، اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ لچیلا ہے ،وقت اور حالات کے ساتھ ضروریات کے مطابق اس میں ترمیم کرنے کی گنجائش ہے، دستور ہند نے ملک کو دنیا کا بہترین نظام جمہوری نظام فراہم کیا ہے، جس میں عوام خود پر حکومت کرتی ہے، یہ جمہوریت کی خوبصورتی ہے، جو ہمیں آئین فراہم کرتی ہے ۔
آج کی یہ تقریب 2015 ء میں جاری گجٹ کی ایک نوٹیفیکیشن سے منایا جارہا ہے حالانکہ اس دن میں دیگر قومی تہواروں کی طرح چھٹی نہیں ہوتی ہے ،یوم آئین منانے کا مقصد یہ بآور کرانا کہ ہندوستان دستور ہند کے مطابق چلے گی نہ کہ کسی مخصوص مکتب فکر کے فلسفے سے، دستور ہند پر جتنی پابندی سے عمل در آمد ہویا جائیگا اتنا ہی یہ ملک ترقی کے منازل طئے کرتا جائیگا ،ملک کی بقاء و سالمیت کا واحد نسخہ کیمیا دستور ہند پر سختی سے عمل پیرا ہونا ہے،
نہ ملک جھکے گا اور نہ ملک ٹوٹے گا
جب تلک سختی سے عمل دستور ہند پے ہوگ
صدام رفعت : ٹی جی ٹی سوشل سائنس، مانو ماڈل، اسکول، حیدرآباد